اس حدیث سے چند باتیں معلوم ہوئیں
۱۔ تصویر والا کپڑا ، گدّا ، غالیچہ ، قالین اور دوسری چیزیں مثلاً کیلنڈ ر برتن فرنیچر ، گھر میں ، دفتر میں ، دوکان میں رکھنا حرام ہے ، حضور اقدس ﷺ نے تصویر والا غالیچہ گھر میں دیکھا تو دروازے کے باہر ہی کھڑے ہوگئے اور اندر تشریف نہ لائے ۔
۲ ۔ یہ بھی معلوم ہو کہ رحمت کے فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویر ہو ، حدیث میں مطلق فرشتوں کا ذکر ہے مگر دیگر احادیث کے پیش نظر علماء حدیث نے بتایا ہے کہ یہاں رحمت کے فرشتے مراد ہیں ، کِراماً کاتبین اور موت کے فرشتے مراد نہیں ، کیونکہ ان کو حکم خداوندی کی تعمیل کے لئے حاضر ہونا پڑتا ہے البتہ تصویروں سے ان کو بھی ناگواری ہوتی ہے مگر امتثال امر کے لئے موجود ہوتے ہیں جو لوگ خدائے پاک کی اس معصوم مخلوق کی اذیت کا خیال نہیں کرتے وہی تصویریں گھر میں رکھ سکتے ہیں ۔
۳ ۔ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت کے دن تصویروالوں کو عذاب ہوگا اور ان سے کہا جائے گا کہ تم نے جو یہ تصویریں بنائی ہیں ان میں جان ڈالو ۔ یہ حکم بطور سرزنش اور ڈانٹ کے ہوگا کیونکہ جان نہ ڈال سکیں گے ۔
ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالي نے فرمایا کہ اس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو میری طرح خلقت پیدا کرنے لگے اگر پیدا کرنے کا حوصلہ ہے تو ایک ذرّہ یا ایک حبّہ یا ایک جو کا دانہ پیدا کرکے دکھائیں ، یعنی ایک ذرّہ بھی وجود میں نہیں لا سکتے ہیں پھر صورتیں بنانے کے شغل میں کیوں لگے ہیں ۔( مشکوٰۃ المصابیح ص ۳۸۰ از بخاری ومسلم ) ۔
رسول اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو صفت خلق میں اللہ تعالی کے مشابہ بنتے ہیں ( مشکوٰۃ المصابیح ص ۳۸۰ از بخاری ومسلم ) ( یعنی تصویریں بناتے ہیں ) نیز ارشاد فرمایا کہ ہر مصور کو اس کی بنائی ہوئی صورتوں کے ذریعہ عذاب ہوگا ۔ جتنی صورتیں بنائی تھیں ان میں سے ہر تصویر ایک جاندار چیز ہوگی جس کے ذریعہ اس کے بنانے والے کو اس سے عذاب ہوگا۔( مشکوٰۃ المصابیح ص ۳۸۰ از بخاری ومسلم )