وقد قیل : الأربعۃ الأشہر ہي التي لا تستطیع ذات الزوج أن تصبر عنہ أکثر منہا ؛ وقد روي أن عمر بن الخطاب رضي اللّٰہ عنہ کان یطوف لیلۃ بالمدینۃ ، فسمع امرأۃ تنشد :
ألا طال ہٰذا اللیل واسود جانبہ
وأرّقني أن لا حبیب ألاعبہ
فواللّٰہ لولا اللّٰہ لا شيء غیرہ
لزُعزع من ہٰذا السریر جوانبہ
مخافۃ ربي والحیاء یکفّني
وإکرامَ بعلي أن تُنال مراکِبُہ
فلما کان من الغد استدعی عمر بتلک المرأۃ قال لہا : أین زوجک ؟ فقالت : بعثتَ بہٖ إلی العراق! فاستدعی نساء ، فسألہن عن المرأۃ کم مقدار ما تصبر عن زوجہا ؟ فقلن شہرین ، ویَقِلّ صبرہا في ثلاثۃ أشہر ، وینفَدُ صبرہا في أربعۃ أشہر ، فجعل عمر مدۃ غزوٖ الرجل أربعۃ أشہر ؛ فإذا مضت أربعۃُ أشہر استردّ الغازین ووجہ بقوم آخرین ؛ وہٰذا واللّٰہ أعلم یقوي اختصاص مدۃ الإیلاء بأربعۃ أشہر ۔ ( الجامع لأحکام القرآن الکریم للقرطبي / سورۃ البقرۃ ۳ ؍ ۱۰۸ دار إحیاء التراث العربي بیروت )
ایلاء شرعی کے وقوع کے لئے چار مہینہ یا اُس سے زیادہ مدت میں بیوی سے صحبت نہ کرنے کی قسم کھانا شرط ہے ، پس اگر کوئی شخص چار مہینے سے کم مدت میں صحبت نہ کرنے کی قسم کھائے ، یا چار مہینے میں سے ایک دن کا بھی استثنیٰ کرکے قسم کھائے ، تو اُس سے ایلاء کا وقوع نہ ہوگا ۔ یعنی مذکورہ مدت بغیر صحبت کے گذرجانے پر بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی ؛ ( البتہ اگر اِس مدت میں صحبت کرلی تو حانث ہونے کی وجہ سے شوہر پر قسم کا کفارہ واجب ہوگا )