ایک واقعہ عرض کرتاہوں ، جس کو علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’ الکبائر ‘‘ میں درج کیاہے ، وہ یہ ہے کہ حضرت سہل بن عبداللہ تستری رحمہ اللہ کاایک غیرمسلم پڑوسی تھا اوراس کے گھر کے بیت الخلا سے ایک سوراخ ہوکر حضرت تستری رحمہ اللہ کے گھرمیں نجاست آکرگرتی ۔ حضرت نے اس جگہ ایک برتن رکھ دیا ، دن بھراس میں نجاست جمع ہوتی اور رات کو آپ لے جاکر کسی دورجگہ ڈال آتے ۔ یہ سلسلہ برس ہابرس جاری رہا ، جب آپ کے انتقال کاوقت قریب آنے لگا ، توآپ نے اس پڑوسی کوبلایااور فرمایاکہ اس کمرے میں جاکردیکھو کیاہے ؟ اس نے دیکھا کہ برتن ہے ۔ اور اس میں نجاست گررہی ہے ۔ آپ نے اس سے فرمایاکہ ایک طویل عرصے سے تیرے گھرسے اس طرح نجاست گرتی ہے اور میں دن میں جمع کرکے رات کو دورکہیں ڈال آتاتھا ؛ مگر اب اس لیے بتانا پڑا کہ میری موت قریب ہے اورشاید اس جگہ آنے والا دوسرا پڑوسی ایسے اخلاق نہ بر ت سکے ۔
یہ سن کر اس نے کہا کہ اے شیخ ! آپ توہمارے ساتھ ایسامعاملہ فرمائیں اورمیں کفرپررہوں ، آپ اپنا ہاتھ دیجیے کہ میں مسلمان ہوتاہوں ۔ یہ کہہ کروہ مسلمان ہوگیا ۔
( الکبائر : ۲۰۹ ۔ ۲۰۸ )
ایک مال دارآدمی حج کو گیااوراپنا مال مکے کے ایک امانت دارشخص کے پاس امانت رکھ دیا اورعرفے کے وقوف وحج سے فراغت کے بعد جب اپنا مال لینے گیا ؛ توپتہ چلاکہ اس شخص کاانتقال ہوگیاہے اور یہ بھی علم ہواکہ اس کی امانت کے بارے