ہمارے مہربانوں نے جہاں اعتراضات کی بوچھاڑ کی ان ان میں اس قصے کو بھی نقل کیا اور کہا "یہ جو کہتے ہیں کہ آگے بھی کہدوں، آگے یہ کہدیں گے کہ اللہ میاں کا چہرہ بھی نظر آیا مجھے، یہ حال ہے ان دیوبندیوں کا، تعجب ہے کہیں اپنی زبان سے اور اعتراض کریں دیوبندیوں پر۔
سائل: اس تصور میں جو صورت قلب میں آتی ہے تو؟ اور اگر بلارادہ جمالیا تو نماز کا کیا ہوگا؟
حضرت مفتی صاحب: اگر صورت کو قلب میں اس طرح جمالیا کہ کسی دوسری چیز کی گنجائش نہ رہی، حتیٰ کہ توحید سے بھی قطع نظر ہوا۔جب نماز پڑھے گا کہے گا ایاک نعبدو وایاک نستعین، تو کس کو پکارے گا؟ پس اس کو شرک کہا گیا ورنہ محض خیال آنے سے تصور آنے سے نماز میں کوئی خرابی نہیں آتی۔بلکہ جب درود پڑھے گا تو تصور ضرور آئے گا ٹھیک ہے۔
سائل: اس استفسار کی (جو حضرت گنگوہیؒ وغیرہ کرتے تھے) کیا کیفیت ہوتی تھی؟
حضرت : یہ تو بھائی وہ آدمی بتلائے گا جو اس لائن کا ہوگا۔
سائل: جن مسائل میں اختلاف تھا کیا ان کو بھی پوچھا:
حضرت : جی ہاں، جن مسائل میں اختلاف تھا میلاد، قیام، نیاز، فاتحہ